اسلام میں عقیدے کا اعلان - حصّۂ اوّل
اشهد ان لا اله الا الله و اشهد انّ محمّد رسول الله
"میں گواہی دیتا / دیتی ہوں کہ الله کے سوا کوئی معبودنہیں اور میں گواہی دیتا/ دیتی ہوں کہ محمدﷺ الله کے پیغمبر ہیں۔"
شہادت یا شہادتین دراصل ایک مسلمان کے لیے اپنے اِس عقیدے کا اعلان ہے کہ وہ الله کی وحدانیت پر ایمان رکھتا ہے اور حضرت محمدﷺ کو الله کا آخری پیغمبر مانتا ہے۔ اِس عقیدے کا اعلان اسلام کا پہلا ستون ہے اور ایک مسلمان کی روحانی زندگی کی بنیاد بھی۔
شہادت الله اور اُس کے رسول کو محض زبانی تسلیم کرنا نہیں، بلکہ اِس حقیقت کو تسلیم کرنا ہے کہ الله ہی واحد سچّائی ہے۔ الله کی وحدانیت کا یہ اقرار انسان اپنے قلب کی گہرائیوں سے کرتا ہے اور اِس حقیقت کی گواہی دیتا ہے۔ پیغمبرانِ کرام وہ خالص اور پاکیزہ روحیں ہیں جنھوں نے وحی کے ذریعے اِس حقیقت کی گواہی دی اور الله کے الفاظ کی ترسیل کا ذریعہ بن کر اُس کے پیغام اور احکام کو انسانوں تک پہنچایا۔
قرآنِ پاک میں ارشاد ہوا ہے:
قُلْ إِنَّمَا أَنَا بَشَرٌ مِّثْلُكُمْ يُوحَى إِلَيَّ أَنَّمَا إِلَهُكُمْ إِلَهٌ وَاحِدٌ فَمَن كَانَ يَرْجُو لِقَاء رَبِّهِ فَلْيَعْمَلْ عَمَلًا صَالِحًا وَلَا يُشْرِكْ بِعِبَادَةِ رَبِّهِ أَحَدًا
کہہ دو، بے شک میں تمهاری طرح ایک بشر ہوں۔ مجھ پر وحی آتی ہے کہ تمهارا معبود (وہی) ایک معبود ہے۔ تو جو شخص اپنے پروردگار سے ملنے کی امید رکھے، چاہیے کہ عملِ نیک کرے اور اپنے پروردگار کی عبادت میں کسی کو شریک نہ بنائے۔
(سورۂ کہف:۱۸، آیت:۱۱۰)
وَلَقَدْ خَلَقْنَا الْإِنسَانَ وَنَعْلَمُ مَا تُوَسْوِسُ بِهِ نَفْسُهُ وَنَحْنُ أَقْرَبُ إِلَيْهِ مِنْ حَبْلِ الْوَرِيدِ
اور ہم ہی نے انسان کو پیدا کیا ہے اور جو خیالات اُس کے دل میں گزرتے ہیں، ہم اُن کو جانتے ہیں۔ اور ہم اُس کی رگِ جاں سے بھی اُس سے زیادہ قریب ہیں۔
(سورۂ ق:۵۰، آیت:۱۶)
یہ احکام محض اُس زمانے کے لوگوں کے لیے نہیں تھے۔ یہ ہر عہد اور ہر زمانے کے تمام انسانوں کی ہدایت کے لیے ہیں۔
مُّحَمَّدٌ رَّسُولُ اللَّهِ
محمدﷺ اللہ کے رسول ہیں۔
( سورۂ فتح:۴۸، آیت:۲۹)
وَاتَّبِعُوهُ لَعَلَّكُمْ تَهْتَدُونَ
اُن کی پیروی کرو تاکہ ہدایت پاؤ ۔
(سورۂ اعراف:۷، آیت:۱۵۸)
يَا أَيُّهَا النَّاسُ قَدْ جَاءكُمُ الرَّسُولُ بِالْحَقِّ مِن رَّبِّكُمْ فَآمِنُواْ خَيْرًا لَّكُمْ وَإِن تَكْفُرُواْ فَإِنَّ لِلَّهِ مَا فِي السَّمَاوَاتِ وَالأَرْضِ وَكَانَ اللّهُ عَلِيمًا حَكِيمًا.
لوگو! خدا کے پیغمبر تمھارے پاس تمھارے پروردگار کی طرف سے حق بات لے کر آئے ہیں تو (اُن پر) ایمان لاؤ (یہی) تمھارے حق میں بہتر ہے۔ اور اگر کفر کرو گے تو (جان رکھو کہ) جو کچھ آسمانوں اور زمین میں ہے، سب خداہی کا ہے اور خدا سب کچھ جاننے والا (اور) حکمت والا ہے۔
(سورۂ نساء:۴، آیت:۱۷۰)
الله نے بار بار مختلف آیاتِ قرآنی میں ارشاد فرمایا ہے کہ اُس نے مختلف زمانوں میں اپنے پیغمبروں کو مبعوث کیا تاکہ وہ الله کو پہچاننے میں انسانوں کی رہنمائی کرسکیں۔ اُس نے بہت سے پیغمبروں کے نام بتائے جنھیں اُس نے زمانہٴ ماضی میں مختلف قوموں کی طرف بھیجا اور خصوصی طور پر یہ بھی بتایا کہ حضرت محمدﷺ بھی اُس کے پیغمبر ہیں۔ یہ پیشین گوئی حضرت ابراہیم کے زمانے سے شروع ہوئی تھی اور بعد میں آنے والی نسلوں تک بھی جاری و ساری رہی۔ یہاں تک کہ حضرت محمدﷺ کی تشریف آوری پر اختتام پذیر ہوئی، جنھوں نے سلسلہٴ پیمبری پر آخری مہر ثبت کردی۔
إِنَّا أَوْحَيْنَا إِلَيْكَ كَمَا أَوْحَيْنَا إِلَى نُوحٍ وَالنَّبِيِّينَ مِن بَعْدِهِ وَأَوْحَيْنَا إِلَى إِبْرَاهِيمَ وَإِسْمَاعِيلَ وَإْسْحَقَ وَيَعْقُوبَ وَالأَسْبَاطِ وَعِيسَى وَأَيُّوبَ وَيُونُسَ وَهَارُونَ وَسُلَيْمَانَ وَآتَيْنَا دَاوُودَ زَبُورًا
(اے محمدﷺ) ہم نے تمھاری طرف اُسی طرح وحی بھیجی ہے جس طرح نوح اور اُن سے پچھلے پیغمبروں کی طرف بھیجی تھی۔ اور ابراہیم اور اسماعیل اور اسحاق اور یعقوب اور اولادِ یعقوب اور عیسٰی اور ایّوب اور یونس اور ہارون اور سلیمان کی طرف بھی ہم نے وحی بھیجی تھی اور داؤد کو ہم نے زبور بھی عنایت کی تھی۔
(سورۂ نساء:۴، آیت:۱۶۳)
مَّا كَانَ مُحَمَّدٌ أَبَا أَحَدٍ مِّن رِّجَالِكُمْ وَلَكِن رَّسُولَ اللَّهِ وَخَاتَمَ النَّبِيِّينَ وَكَانَ اللَّهُ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمًا
محمدﷺ تمھارے مردوں میں سے کسی کے والد نہیں ہیں، بلکہ خدا کے پیغمبر اور نبیوں (کی نبوّت) کی مہر (یعنی اُس کو ختم کردینے والے) ہیں۔
(سورۂ احزاب:۳۳، آیت:۴۰)