حجاب بعنوانِ روحانی محافظ اور باطنی پردہ

روحانی حجاب اور باطنی پردہ وہ ہے جو ہر لمحے ایک باطنی محافظ کی مانند حق کے طلب گار سالک کو مسائل، پریشانیوں، اطراف کے ماحول کے شور شرابے اور اسی طرح منفی خصوصیات اور پست صفات سے دور رکھتا ہے اور اس کی حفاظت کرتا ہے۔ یہ محافظ ایک محکم حصار کی مانند روزمرّہ کے مسائل، تبدیلیوں، مشکلات، پریشانوں اور سختیوں کے اثرات سے انسان کے باطنی حریم کو بچاتا ہے اور ایک مناسب ماحول اور فضا فراہم کرتا ہے، جس میں اس کی باطنی قابلیتوں کی پرورش ہو سکے، مثلٓا بیج کا بیرونی چھلکا جو مٹی کے ساتھ ملا ہوا ہوتا ہے، دراصل ایک محافظ ہوتا ہے، جو بیج کے لیے یہ ممکن بناتا ہے کہ وہ خود بہ خود رُشد و نمو پائے، تا کہ نتیجتٓا مناسب وقت آنے پر یہ سخت چھلکا اتر جائے اور اِس میں سے پودا سر ابھار سکے۔ یہی مثال انسان پر بھی صادق آتی ہے۔ اُسے بھی ایک محافظ پردے کی ضرورت ہوتی ہے تا کہ وہ بیرونی مسائل کے خلاف مزاحمت کر سکے اور اِس طرح اُس کے کنہِ وجود میں پوشیدہ قابلیتوں کی پرورش اور رُشد و نمو کے لیے مناسب حالات فراہم ہوں، تا کہ وہ اپنے وجود کی شناخت حاصل کر کے توازن اور ہم آہنگی کے ساتھ زندگی بسر کر سکے۔ یہی وہ حجاب ہے جو راہِ حق کے تمام سالکوں کے لیے در اصل واجب ہے۔ نماز، روزہ، ذکر و دعا اور تمام احکام شرعی کے بجا لانے کا مقصد انسانی وجود کی باطنی لطافتوں کی پرورش کے لیے لازمی ماحول فراہم کرنا ہے، تاکہ انسان خداوندِعالم کے پیام تک رسائی حاصل کر سکے۔

(قرآنِ کریم، سورہَ الشورٰی:۴۲، آیت۵۱)

"اور کسی بشر کے لیے ممکن نہیں کہ خدا اُس سے کلام کرے، مگر وحی (معنوی الہام) سے، یا پردے کے پیچھے سے، یا کسی رسول (پیام بر) کو بھیجتا ہے، پس وہ وحی کرتا ہے، اُس (خدا) کے اذن (اجازت) سے جو کچھ خدا چاہتا ہے۔ بے شک وہ عالی رتبہ اور حکمت والا ہے۔"

مکتبِ طریقتِ اویسیٔ شاہ مقصودی کی تعلیمات کے مطابق اس نورانیت کے فیض کا سرچشمہ انسان کے کنہِ وجود، یعنی مومن کے قلب میں موجود ہے۔ حضرت مولانا شاہ مقصود صادق عنقا پیرِ اویسی نے اس سرچشمہَ حیاتی کو "عقدۂ حیاتی" کا نام دیا ہے۔ وہ تعلیم فرماتے ہیں کہ انسان کے جسم میں ۱۳/ برقناطیسی مراکز واقع ہیں۔ اِن برقناطیسی مراکز کو فعّال بنا لیا جائے تو وجودِ انسان کی واقعیت اور روحانی شناخت کے لیے ضروری ہم آہنگی فراہم ہوجاتی ہے۔ "عارف" اور دوسرے الفاظ میں "معلّمِِ وجود" دراصل مشعلِ راہ کی مانند ہے جو خودشناسی کے سفر میں سالک کی رہنمائی کرتا ہے۔ 1


_____________________________
حوالہ جات:
1- Molana Salaheddin Ali Nader Angha , Theory “I”,( Riverside , CA : M.T.O. Publications®, 2002)

Bitte aktualisieren Sie Ihren Flash Player!