اصلِ نبوّت
نبیِ اکرم حضرت محمّد(ص) کی رسالت

"محمّد خدا کے پیغمبر ہیں۔"
قرآنِ کریم:(سورۂ الفتح:۴۸، آیت۲۹)

اسلام میں اصلِ توحید اور خداوندِعالم کی یکتائی کی گواہی کے بعد حضرت محمّد(ص) کی رسالت کی گواہی واجب ہے۔

"اَشہدُاَن لا اِلہ ا،لّا اللّہ"
"میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں ہے۔"
"اَشہدُاَنّ محمّداً رسول اللہ"
"میں گواہی دیتا ہوں کہ محمّد اللہ کے رسول ہیں۔"

حضور اکرم(ص) پر ایمان اور آپ کی اطاعت کرنے کا حکم قرآنِ کریم میں تکرار کے ساتھ موجود ہے۔

"حکمت والے قرآن کی قسم! تم ان رسولوں میں سے ہو جو سیدھے راستے پر ہیں۔ "
قرآنِ کریم:(سورۂ یٰسین:۳۶، آیت۲ تا۴)

"جو لوگ تم سے بیعت کرتے ہیں تو وہ خدا سے بیعت کرتے ہیں۔ خدا کا ہاتھ ان کے ہاتھوں پر ہے، پھر جو عہد توڑے توعہد توڑنے کا نقصان اُسی کو ہے اور جو اُس بات کو جس کا اُس نے خدا سے عہد کیا ہے پورا کرے تو وہ اُسے عنقریب اجرِعظیم دے گا۔"
قرآنِ کریم:(سورۂ فتح:۴۸، آیت۱۰)

حضرت رسولِ اکرم محمّد(ص) کو ایک عالمی پیغمبر کے طور پر ایک گواہ، ایک مبشّر اور ایک خوش خبری سنانے والا اور ایک ڈرانے والا بنا کر ہمارے لیے بھیجا گیا ہے۔(سورۂ فرقان:۲۵، آیت ۵۶؛ سورۂ احزاب:۳۳، آیت۴۵ ؛ سورۂ سبا:۳۴، آیت۲۸)

"اے پیغمبر، ہم نے تم کو گواہی دینے والا اور خوش خبری سنانے والا اور ڈرانے والا بنا کر بھیجا ہے۔"
(سورۂ احزاب:۳۳، آیت۴۵)

اُن کی باتیں سنی جائیں۔ اُن کا احترام کیا جائے کیوں کہ وہ مومنوں کے لیے خداوندِعالم کی طرف سے ایک احسان ہیں:

"یقینًا بڑا احسان کیا ہے اللہ نے مومنوں پرکہ بھیجا اُن میں ایک رسول اُن ہی میں سے جو پڑھ کر سناتا ہے اُنہیں اللّہ کی آیات اور تزکیۂ( نفس) کرتا ہے اُن کا اور تعلیم دیتا ہے اُن کو کتاب اور حکمت اگر چہ تھے یہ لوگ اِس سے پہلے صریح گمراہی میں ۔" (سورۂ آل عمران:۳، آیت۱۶۴)

پیامبراکرم ہمیں اللّہ کی طرف پکارتا ہے اورآپ ایک نورِ درخشاں ہیں اور آپ کی اطاعت سےفلاح پا سکتے ہیں۔

"اور بلانے والا اللہ کی طرف اُسی کی اجازت سے اور (بنایا ہے تم کو) روشن چراغ۔"
قرآنِ کریم:(سورۂ احزاب:۳۳، آیت۴۶)

"اور جو لوگ اللہ اور رسول کی اطاعت کرتے ہیں وہ اُن لوگوں کے ساتھ ہوں گے جن پر اللہ نے بڑا فضل کیا، یعنی انبیا اور صدیقین اور شہدا اور صالحین اور یہ لوگ بہت اچّھے رفیق ہیں۔"
(سورۂ نساء:۴، آیت۶۹)

نبوّت کی بنیاد اِس بات پر ہے کہ خداوند لوگوں کے درمیان سے ایک کو رسول مبعوث کرتا ہے اور اُس کے ذریعے اپنے پیغام کا اعلان کرتا ہے۔ خدا کا یہ برگزیدہ بندہ وحی کے ذریعےِ حق کے اعلان کا ایک وسیلہ ہوتا ہے۔ پیغمبر کے خلوص اور پاکیزگی کا یہ درجہ انتہائی بلند ہوتا ہے اور وہ اس بات پر قادر ہوتا ہے کہ امانتوں کی ادائیگی کرے اور کلام الٰہی کو بالکل درست حالت میں دوسروں تک پہنچا دے۔

پیغمبروں کا وجود اور اُن کی رسالت خداوندِعالم کی عشق و رحمانیت اور جود و سخا کو نمایاں کرنے والی ایک روشن دلیل ہے۔ انبیا، خداوندِعالم تک پہنچنے کے راستے جانتے ہیں، اِس لیے ہمیں بھی چاہیے کہ ہم اُن کی پیروی کریں۔ نظری اور طبیعی علوم کے دانشورحقیقت کو اپنے باہر کے دنیا میں تلاش کرتے ہیں، لیکن انبیا نے وجود کی حقیقت کو اپنے وجود کی گہرائیوں میں پاکر کشف کیا ہے۔ دل میں پوشیدہ حقیقت اور علمِ ہستی کی دست یابی کے لیے لازم ہے کہ کوئی روحانی استاد اور باطنی رہنما ہو جسے خداوندعالم کی جانب سے باطنی طور پر انسان کی شناخت کی جائے۔ یہ باطنی استاد راستے کو جانتا ہے اور یہ قدرت بھی رکھتا ہے کہ وحیٔ الٰہی کی حقیقت کی شناخت کے لیے موجودہ زمان و مکاں میں رہنمائی کرسکے۔ یہی سبب ہے کہ اصلِ نبوّت کے تسلسل میں اصلِ امامت ہمارے لیے رہنما ہے۔




Bitte aktualisieren Sie Ihren Flash Player!