اصلِ توحید: خداوندِعالم کی یکتائی
وجود کی یکتائی کی گواہی

"آسمانوں اور زمیں اور جو کچھ ان کے درمیان ہے اُن کا پروردگار اور مشرقوں کا پروردگار ہے۔
"قرآنِ کریم (سورۂ صافات:۳۷، آیت۵)

قرآن کریم نے بار بار خداوندعالم کی توحید کے بارے میں تاکید کی ہے:

"تمہارا پروردگار یگانہ ہے اور اُس کے علاوہ کوئی معبود نہیں ہے۔"
(سورۂ بقرہ:۲، آیت۱۶۳)

۱۴۰۰ سال پہلے اسلام کے پیغمبر اکرم (ص) نے اعلان فرمایا کہ "جس کسی نے بھی اپنے آپ کو پہچانا ہے یقیناً اُس نے اپنے پروردگار کو پہچانا ہے۔" انسان کے خلیاتی نظام، افکار یا سیکھی ہوئی چیزیں یا اُس کے نفسیاتی اور جذباتی بدلتے ہوئے حالات جو ہمیشہ تغیّر و تبدّل میں رہتے ہیں، اُس کی "حقیقی ہستی" قرار نہیں پا سکتے۔امیرالمومنین حضرت علی علیہ السلام فرماتے ہیں: " توحید اسقاطُ الاضافات کا نام ہے۔"[اضافات کو ختم کردینا]

انسان کی حقیقی شخصیت بنیادی طور پر تغیّرات سے دور اور ایک لامتناہی مستحکم جوہر ہے۔ اِسی دلیل کے تحت اسلام میں، انسان کی ذاتی ہستی اور اُس کی حقیقی "میں" ہستیٔ کل کی ذات کے مترادف ہے۔ اسلام اصلِ توحید اور وجود کی مطلق یکتائی کی بشارت دینے والا ہے اور وجود کی یکتائی کا قانون اور خداوندعالم کی توحید پر ایمان اِس شہادت میں جلوہ افگن ہے:

"لَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہ"
"نہیں کوئی معبود سوائے اللہ کے۔"

انسان کے وجود میں موجود ذاتی مخفی علم کے سامنے سرِ تسلیم خم کرنے سے وجود کی یکتائی پر گواہی فراہم ہوتی ہے۔ یہ ان معنوں مین ہے کہ انسانی خواہش ہستیِ مطلق کے ارادے کے ساتھ مل جاتی ہے اور مجازی فاصلے اور انفرادی حدیں ٹوٹ جاتی ہیں۔کامل حرّیت اور عشق کا یہ مقام بڑے بڑے نامور عارفین کی کتب میں تفصیل سے منعکس ہوا ہے۔1

سیر و سلوک کے اِسی مقام میں مومن کامل سچائی اور خلوصِ نیت کے ساتھ خداوندعالم کی یکتائی کی گواہی دیتا ہے۔ ایسی گواہی جو صرف زبانی نہیں بلکہ اُس کے وجود کا ہر حصّہ جیسے جسم، فکر، قلب اور جان حق تعالٰی کے حضور بولنے لگتے ہیں۔2

"ہم اُس کی رگِ جان سے بھی اُس سے زیادہ قریب ہیں۔"
(سورۂ ق:۵۰، آیت۱۶)

تمام مسلمان خداوندعالم کی یکتائی اور توحید پر ایمان کو اوّلین اور اہم ترین بنیاد کے عنوان سے جانتے ہیں اور اُس کے بعد انبیاے مرسلین کے ذریعے، جن کے آخری اور خاتم حضرت محمّد(ص) ہیں، اللہ کی ہدایت پر اعتقاد کو واجب سمجھتے ہیں۔ خداوندِعالم کی یکتائی، نیز حضرت محمّد(ص) کی رسالت کی گواہی، اسلام میں شہادتوں کی بنیاد رکھتی ہیں اور تمام مسلمانوں کے اعتقادات کی بنیاد ہیں۔3


_____________________________
حوالہ جات:
1- Molana Salaheddin Ali Nader Angha, Sufism The Reality of Religion (M.T.O. Shahmaghsoudi Publications®, Washington D.C., 2000) p.14
2- Ibid.
3- Houston Smith, World's Religions (Harper San Francisco, 1986) p.146

Bitte aktualisieren Sie Ihren Flash Player!