اصلِ امامت

"جس دن ہم سب لوگوں کو اُن کے پیشوا (امام) کے ساتھ بلائیں گے، پھر جن (کے اعمال) کی کتاب اُن کے دائیں ہاتھ میں دی جائے گی وہ اپنی کتاب پڑھیں گے اور اُن پر خرما کی تار برابر ظلم نہیں کیا جائے گا۔"
قرآنِ کریم:(سورۂ الاسراء،بنی اسرائیل:۱۷، آیت۷۱)

حضرت محمّد (ص)خاتمِ انبیا ہیں اور آپ کے بعد کوئی دوسرا پیغمبر نہیں آئے گا۔ پروردگار نے قرآن میں آپ کو خاتم النبیین کے نام سے یاد کیا ہے۔(سورۂ احزاب:۳۳، آیت۴۰)

خداوندِعالم نے ہمیں بغیر رہنما اور ہادی کے نہیں چھوڑا ہے۔ زمانے کے ہر دور میں ایک منزّہ و دانا ہادی اور رہنما موجود رہا ہے اور خداوندِعالم نے مومنین کی رہبری اُن کے سپرد فرمائی ہے۔ امام خاندانِ پیغمبر کی سیرت میں سے ہے اور باطنی علوم اور قرآنی اسرار سے واقف ہےجو پہلی مرتبہ حضرت امیرالمومنین علی(ع) اور آپ کے فرزندوں کو دیے گئے تھے ۔ امام نورِ خداوندی کا حامل ہوتا ہے اور مومنوں کے لیے نورِہدایت حاصل کرنے کے لیے لازمی ہم آہنگی فراہم کرتا ہے۔

"اور اہلِ کتاب میں سے کچھ لوگ ایسے ہیں جو اللہ پر ایمان رکھتے ہیں اور جو کچھ تم پر نازل کیا گیا ہے اور جو کچھ اُن پر نازل کیا گیا ہے۔ وہ اللہ کے سامنے خشوع کرتے ہیں اور اللہ کی نشانیوں کو تھوڑی سی قیمت پر فروخت نہیں کرتے۔ انھی لوگوں کے لیے ان کے رب کے پاس اجر و ثواب ہے۔ بے شک اللہ بہت جلد حساب چکانے والا ہے۔" (سورۂ آلِ عمران:۳، آیت۱۹۹)

ہادی اور روحانی پیشوا، دوسرے الفاظ میں 'امام' کا بنیادی فریضہ اسلامی تعلیمات میں باطنی حقائق کے انکشاف کے لیے مومنوں کی ہدایت کرنا ہے۔ کوئی مومن جو سچّائی کے ساتھ باطنی معلّم کی رہنمائی میں اس کے علمِ ذاتی کے سامنے سرِتسلیم خم کرتا ہے، اپنی ذات کی معرفت کے راستے سے خداوندِعالم کی معرفت تک پہنچ جاتا ہے۔

حضور اکرم حضرت محمّد(ص) نے فرمایا:

"جو شخص اِس حالت میں مرجائے کہ اپنے زمانے کے امام کو نہ پہچانے تو اُس کی موت جاہلیّت کی موت ہوگی۔"

حضرت امام جعفر صادق(ع) فرماتے ہیں: "امام (روحانی معلّم) ایک مجرّد جوہر ہے جو خداوندِعالم کی اذن سے مومن کے دل میں نورانیت کے ذریعے متعارف کرایا جاتا ہے۔" وہ زمان و مکاں سے ماورا ایک اصیل وجود ہے ۔ وہ ہر جگہ حاضر اور مومن کے لیے اُس کے باطنی سفر میں چراغِ راہ ہے۔

حضرت امیرالمومنین علی(ع) فرماتے ہیں:

"ایمان قلب میں نور کی کرن کے مانند ظاہر ہوتا ہے اور جس قدر ایمان قوی تر ہوتا جاتا ہے، یہ نور بھی وسعت اختیار کرتا جاتا ہے۔"

قلب میں عقدۂ حیاتی کی نورانیت انسان کے وجود کی واقعیت اور لامتناہی علم کا سرچشمہ ہے۔1


_____________________________
حوالہ جات:
1- Molana Shah Maghsoud Sadegh Angha, Al-Rasa'el - Al-Salat, (M.T.O. Shahmaghsoudi Publications®, Tehran, 1975) pp.38

Bitte aktualisieren Sie Ihren Flash Player!