مقدّماتِ نماز

نماز قائم کرنے سے پہلے حضورِ اکرم(ص) کی سنّت پر عمل کرتے ہوئے باطنی باریکیوں پر مبنی چند کام بجالانے چاہییں، جنھیں 'مقدّماتِ نماز' کہا جاتا ہے۔

اہلِ معرفت کہتے ہیں کہ چار چیزوں کو چار چیزوں سے دھوئیں: اپنے چہرے کو آنسوؤں سے، اپنی زبان کو پروردگار کے ذکر سے، اپنے دلوں کو پروردگار کے آگے عاجزی سے اور اپنے جسموں کو اپنے مولا کے حضور لوٹاتے ہوئے۔

مقدّماتِ نماز کچھ یوں ہیں: طہارت، سترِ عورت، نماز کی جگہ کا غصبی نہ ہونا، نماز کے وقت کی پہچان، وضو، قبلے کی شناخت، اذان و اقامہ۔ 1

طہارت

نماز میں طہارت سے مراد ظاہری طور پر نمازی کے جسم، لباس اور اعضا و جوارح کو آلودگی سے پاک رکھنا ہے اور باطنی طور پر اپنے نفس کو خطاؤں، گناہوں اور اخلاقی برائیوں سے پاک کرنا، قلب کو حبِّ دنیا سے پاک رکھنا اور غیراللہ کو دل سے نکال دینا ہے۔ جس طرح ظاہری بدن کو پاک رکھنے کی تاکید کی گئی ہے، اُسی طرح باطن، نفس اور دلوں کو پاک رکھنا اِس سے کئی درجے زیادہ واجب ہے۔

اِن پاکیزگیوں میں سے ایک حقوق کی ادائیگی، اور ہر چیز اور ہر شخص کے حقوق کی ادائیگی کا خیال رکھنا ہے۔
اہلِ معرفت کا کہنا ہے کہ جب تک تمھارا نفس تمھارے ہاتھوں سلامت ہے تو گویا تم نے نفس کا حق ادا کیا اور جب تک خدا کی مخلوق تمھارے ہاتھوں سلامت ہے تو گویا تم نے اُن کا حق ادا کر دیا ہے۔
حضورِ اکرم(ص) نے فرمایا: "اطاعتِ حق میں مومنِ خالص کی پاکیزگی کی مثال اُس شفّاف پانی کی سی ہے جو آسمان سے نازل ہوتے وقت پاک اور خالص ہوتا ہے۔" 2

سترِ عورت

"اے اولادِِ آدم! یقینًا ہم نے تم پر لباس نازل کیا کہ تمھارا ستر ڈھانکے اور (تمھارے بدن کو) زینت (دے) اور تقوے کا لباس سب سے اچّھا ہے۔ یہ خدا کی نشانیاں ہیں تاکہ لوگ نصیحت پکڑیں۔" (قرآنِ کریم۔ سورۂ الاعراف:۷، آیت ۲۶)

ہر کسی سے ستر چھپانا مطلق طور پر واجب ہے، یہاں تک کہ خود سے بھی، خصوصًا نماز کی ادائیگی کے وقت تاکید ہے اور اِس سے مراد ظاہری طور پر پردے کی چیزوں کو چھپانا، جب کہ باطنی طور پر نفسانیات پر تقوے،اخلاص، توبہ اور سچّائی کا لباس پہننا ہے، جس سے وہ برائیوں اور غلطیوں سے پاک و منزّہ ہو کے حق کی نگاہ میں آ جائے۔ 3

نماز کی جگہ کا پاکیزہ ہونا

نماز کے مقدّمات میں سےا یک جگہ کی پاکیزگی کا خیال رکھنا ہے، جہاں پر نمازی صلٰوۃ قائم کرتا ہے اور باطنی طور پر اُس کے دل کی طرف اشارہ ہے جو غیر اللہ کے نقش سے پاک ہو۔

مومن کا دل آدابِ شریعت اور انسانی خصائل کے قواعد سے مؤدّب ہونا چاہیے، اور چوں کہ دل خدا کا عرش اور اُس کی مسجد ہے، اِس لیے اُسے آلودہ اور ناپاک نہیں ہونا چاہیے کہ یہ دونوں باتیں نماز کو باطل کرنے والی ہیں اور اِن کی موجودگی میں آدمی حق کے فیض سے محروم رہتا ہے۔ 4

وقتِ نماز

مولانا المعظّم حضرت شاہ مقصود صادق عنقا فرماتے ہیں: "بے شک وقت سے مراد وہ لمحات ہیں جن میں ایک بندہ اپنے وجود کی تمام گہرائیوں کے ساتھ حضرت حق جلّ و علا کی یاد میں مشغول ہوتا ہے۔" 5

وقت مقدّماتِ نماز میں سے ہے اور شرعی اعتبار سے یہ وہ اوقات ہیں جن میں ایک مومن کو دن رات میں عبادت بجا لانی چاہیے۔

ایک دن رات میں 17 رکعات واجب ہیں، جو پانچ وقتوں میں درجِ ذیل ترتیب سے پڑھی جاتی ہیں۔ 6

لازم ہے کہ ہر نماز کو اُس کے اپنے وقت میں ادا کیا جائے۔

نمازِ صبح کا وقت:

اِس نماز میں دو رکعات ہیں۔

اِس کا وقت رات ختم ہونے، یعنی صبحِ صادق سے طلوعِ آفتاب تک ہے۔

 

نمازِ ظہر کا وقت:

اِس نماز میں چار رکعات ہیں۔

اِس کا وقت اوّلِ ظہر کے بعد سے لے کر نمازِ عصر سے پہلے تک ہے۔

 

نمازِ عصر کا وقت:

اِس نماز میں چار رکعات ہیں۔

اِس کا وقت نمازِ ظہر پڑھنے کے بعد سے لے کر غروب آفتاب سے پہلے تک ہے۔

 

نمازِ مغرب کا وقت:

اِس نماز میں تین رکعات ہیں۔

نمازِ مغرب کا وقت غروبِ شمس کے اوّل وقت سے لے کر نمازِ عشا سے پہلے تک ہے۔

 

نمازِ عشا کا وقت:

اِس نماز میں چار رکعات ہیں۔

اِس کا وقت نماز مغرب کی ادائیگی کے بعد سے لے کر نصف شب تک ہے۔

 

مولانا المعظّم حضرت شاہ مقصود صادق عنقا رسا لۂ الصّلٰوۃ میں فرماتے ہیں:

مغرب کی نماز بیج کے بمنزلہ ہے۔
عشا کی نماز جڑ کی مانند ہے جو تاریکی اور پوشیدگی میں نشوونما پاتی ہے۔
صبح کی نماز زندگی کی کونپل کی طرح ہے جو زمین سے سر نکالتا ہے۔
ظہر کی نماز پتوں اور شاخوں جیسی ہے۔
عصر کی نماز شجرِ عبادت کے ثمر کی مانند ہے۔
اور فرمایا ہے کہ جس کسی نے عصر کی نماز ضائع کی، اُس نے اپنے اہل و عیال اور مال پر ستم کیا۔ 7

وضو

"اے اہلِ ایمان، جب تم نماز کے لیے اٹھو تو اپنے چہرے اور ہاتھوں کو کہنی تک دھولو اور اپنے سر اور ٹخنوں تک پاؤں کا مسح کرو۔" (قرآن کریم، سورۂ مائدہ:۵، آیت۶)
وضو مقدّماتِ نماز میں سے ہے اور ایک ضروری حکم ہے، وضو کرنے سے پہلے نمازی کے اعضاے جسم کا پاک ہونا واجب ہے۔ وضو سے مراد تمام ناگواریوں سے توبہ کرنا ہے، یعنی جن چیزوں سے منع کیا گیا ہے اُن سے ہاتھ دھو لینا اور اپنی تمام حیاتی صورتوں میں حضرت حق کی طرف متوجّہ ہوجانا اور دنیوی اور نفسانی تعلّقات سے منہ موڑ کر سچّائی کے ساتھ خدا کی طرف رخ کرنا، اِس طرح باطنی طور پر افکارِ باطل کی نفی کرنا ہے۔

وہم، خبط اور اشتباہ سے پیدا شدہ فکری اور دماغی اختراعات کو دھو ڈالنا ہے، یعنی ہر قسم کی منہیات کو ترک کرنا ہے۔ سر کا مسح وحدت ِ مطلقہ کے حضور اُس کی یگانگی کے اعتراف میں فکری قوّتوں کے استحکام کی علامت ہے اور پاؤں کا مسح اِس بات کی نشانی ہے کہ سابقہ گناہوں پر چلنے کی غلطی سے اپنے آپ کو پاک کرکے راہِ حق میں ثابت قدم رہیں گے۔ 8

واجباتِ وضو مندرجۂ ذیل ہیں: 9

  • نیّت
  • منہیّات سے ہاتھ دھونا اور زندگی کی ہر رُو سے حضرت حق کی طرف متوجّہ ہونا ہے۔

  • چہرہ دھونا:
  • چہرے کو پیشانی میں سر کی طرف بالوں کے اگنے کی جگہ سے لے کر ٹھوڑی کے سرے تک اوپر سے نیچے کی طرف دھوتے ہیں۔ ۳ بار

  • ##51
  • دائیں ہاتھ کو کہنی سے انگلیوں کے سروں تک اوپر سے نیچے کی طرف دھوتے ہیں۔ بایاں ہاتھ دھونا: بائیں ہاتھ کو بھی کہنی سے انگلیوں کے سرے تک اوپر سے نیچے کی طرف دھوتے ہیں۔

  • سر کا مسح کرنا:
  • دائیں ہاتھ کو اُس کی تری کے ساتھ سر کے سامنے والے حصّے میں اوپر سے نیچے کی طرف کھینچتے ہیں۔

  • پاؤں کا مسح کرنا:
  • دائیں ہاتھ کو اُس کی تری کے ساتھ، دائیں پاؤں کی انگلیوں کے سروں سے لے کر پاؤں کے ٹخنے تک کھینچتے ہیں۔ بائیں ہاتھ کو اُس کی تری کے ساتھ بائیں پاؤں کی انگلیوں کے سروں سے پاؤں کے ٹخنے تک کھینچتے ہیں۔

    قبلہ  

    "میں نے اپنا رخ اُس کی طرف کر لیا جس نے آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا ہے۔ میں اہلِ توحید میں سے ہوں، مشرکوں میں سے نہیں۔" (قرآنِ کریم، سورۂ الانعام:6، آیت۷۹)

    نماز اور نمازی کے لیے لازمی شرائط میں سے ایک یہ ہے کہ وہ ظاہری طور پر ظاہری قبلے کی طرف رخ کرے اور باطنی طور پر کعبۂ دل کی طرف متوجّہ ہو، جو مومن کا دل اور خدا کا گھر ہے۔ قبلۂ ظاہر مکّۂ معظّمہ میں کعبے کی طرف ہے اور لازم ہے کہ تمام اہلِ عالم اپنی نمازوں میں کامل دائرے کی صورت میں کعبے کے مقناطیسی اور معنوی مرکز کی طرف رخ کریں۔ 10

    اذان

    قبلہ رُو کھڑے ہوں۔

    اذان و اقامے کو ارتکازِ قلبی کے ساتھ مندرجۂ ذیل ترتیب سے ادا کرنا چاہیے: 11

    اللهُ اکبر

    ۴ بار

    اَشهدُ اَنْ لا اِلهَ اِلاَّ الله

    ۲ بار

    اَشهدُ اَنَّ مُحَمَّداً رَسولُ الله

    ۲ بار

    اَشهدُ اَنَّ عَلیّاً وَلیُّ اللهِ

    ۲ بار

    حَیَّ عَلَی الصَّلوٰة

    ۲ بار

    حَیَّ عَلَی الفَلاح

    ۲ بار

    حَیَّ عَلیٰ خَیرِالعَمَل

    ۲ بار

    اَللهُ اکبر

    ۲ بار

    لا اِلهَ اِلاَّ الله

    ۲ بار

    الله سب سے بڑا ہے۔
    میں گواہی دیتا ہوں کہ الله کے سوا کوئی معبود نہیں۔
    میں گواہی دیتا ہوں کہ محمّد الله کے رسول ہیں۔
    میں گواہی دیتا ہوں کہ علی الله کے ولی ہیں۔
    زندہ ہوجاؤ نماز سے۔
    زندہ ہوجاؤ فلاح سے۔
    زندہ ہوجاؤ بہترین عمل سے۔
    الله سب سے بڑا ہے۔
    کوئی معبود نہیں سواے الله کے۔

    اقامہ

    اسی حالت میں درجِ ذیل کلام کو دہرائیں: 12

    اللهُ اکبر

    ۲ بار

    اَشهدُ اَنْ لا اِلهَ اِلاَّ الله

    ۲ بار

    اَشهدُ اَنَّ مُحَمَّداً رَسولُ الله

    ۲ بار

    اَشهدُ اَنَّ عَلیّاً وَلیُّ اللهِ

    ۲ بار

    حَیَّ عَلَی الصَّلوٰة

    ۲ بار

    حَیَّ عَلَی الفَلاح

    ۲ بار

    حَیَّ عَلیٰ خَیرِالعَمَل

    ۲ بار

    قَد قامَتِ الصَّلوٰة

    ۲ بار

    اَللهُ اکبر

    ۲ بار

    لا اِلهَ اِلاَّ الله

    ۱ بار

    الله سب سے بڑا ہے۔
    میں گواہی دیتا ہوں کہ الله کے سوا کوئی معبود نہیں۔
    میں گواہی دیتا ہوں کہ محمّد الله کے رسول ہیں۔
    میں گواہی دیتا ہوں کہ علی الله کے ولی ہیں۔
    زندہ ہوجاؤ نماز سے۔
    زندہ ہوجاؤ فلاح سے۔
    زندہ ہوجاؤ بہترین عمل سے۔
    پس نماز قائم ہوگئی
    الله سب سے بڑا ہے۔
    کوئی معبود نہیں سواے الله کے۔


    _____________________________
    حوالہ جات:
    1. Molana Shah Maghsoud Sadegh Angha, Al-Salat, The Reality of Prayer in Islam , Washington D.C: M.T.O. Shahmaghsoudi Publications®, 1998, pp. 13-14.
    2. Ibid. pp. 24-25
    3. Ibid. p. 26
    4. Ibid. pp. 26-27
    5. Ibid. p. 32
    6. Islamic Daily Prayer Manual , Riverside, CA: M.T.O. Shahmaghsoudi Publications®, 1994, p. 3)
    7. Molana Shah Maghsoud Sadegh Angha, Al-Salat , p. 20
    8. Ibid. pp. 30-31
    9. Islamic Daily Prayer Manual, p. 4
    10. Molana Shah Maghsoud Sadegh Angha, Al-Salat, pp. 48-49
    11. Islamic Daily Prayer Manual, p. 5
    12. Ibid. p. 6

    Bitte aktualisieren Sie Ihren Flash Player!